تیری میری محبتیں – زری اشرف

Print Friendly, PDF & Email

محبوب کے وعدے بہت دلربا ہوتے ہیں۔کبھی کبھی تو ان باتوں اور وعدوں کے خمار میں اتنا سرور ہوتا ہے کہ ایک ہزار کلومیٹر دور بیٹھا محبوب بھی پہلو میں محسوس ہوتا ہے۔عجیب کیفیت میں وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔اللہ پاک نے انسانوں کے بیچ جو رشتہ سب سے پہلے بنایا وہ بھی محبت کی ہی بنیاد پر بنایا تو میں اور آپ کون ہوتے ہیں محبتوں کو برا بھلا کہیں یا محبتوں پہ پہرے بٹھائیں ۔محبتیں کرنے والے دنوں نہیں لمحوں نہیں ساری عمر ایک انہونی سی کیفیت میں رہتے ہیں۔ان کی زندگی کا ہر لمحہ محبت سے سرشار گزرتا ہے۔

محبت تو ہر لمحہ تجدید چاہتی ہے۔تو پھر اگر کوئی سال میں ایک بار تجدید عہد وفا کرنا بھی چاہے تو وہ لمحہ بھلا کیسے رکے گا۔۔جب جب کسی محبت کرنے والے کو یاد کیا جائے گا دل کی آواز ہر صورت اس تک پہنچے گی ۔

کبھی سوچا کہ کسی نے کہا کبھی کبھی کسی سے پہلی ہی ملاقات میں ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ دل دوبارہ ملنے کی شدت سے دعا کرتا ہے۔اور پھر بے اختیار ہم اس کے حصار میں چلے جاتے ہیں۔اس کی باتیں اس کی یادیں ہر لمحہ ایک خوشنما کیفیت میں لیے رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:   یوسف کربلا امام حسین علیہ السلام

اگر فطرت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کائنات کا مشاہدہ کریں تو معلوم ہو گا کہ کائنات کا ہر ذرہ محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے حصار میں ہے۔اگر کہیں کوئی انتشار ہے بھی تو وہ انسانوں کا پھیلایا ہوا ہے۔جانور چرند پرند سب محبت سے ہی رہ رہے تھے جب تک انسانوں نے انہیں لڑنا نہیں سکھایا تھا۔
اللہ پاک خود بھی اپنی مخلوق سے محبت کرتا ہے اور انسانوں کو بھی محبت کا درس دیتا ہے۔

پر جب میں اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھتی ہوں تو محبت بہت دور نظر آتی ہے۔سارا سال لو میرج والے عدالتوں میں گھر والوں سے مار کھاتے ہیں۔۔گھر والے پسند کی شادی کرنے والوں کو زندہ جلا دیتے ہین۔مردوں کو تو پھر بخش دیا جاتا ہے پر عورت کی محبت اسے کہیں کا نہیں چھوڑتی ۔۔ہر وقت موت کا خوف سر پر سوار رہتا ہےکہ نہ جانے کب کہاں اور کیسے باپ بھائ اور کزن کی بے حسی جاگے اور غیرت کے نام پر قتل کر دیا جائے ۔

پر ایک بات یہ بھی ہے کہ محبت انسان کو بہت نڈر اور بہادر بناتی ہے۔اندر سے ڈر اور باہر سے دنیا کا مقابلہ محبت کرنے والے ہی کر سکتے ہیں۔۔۔محبت ایک لازوال جذبہ ہے جسے جتنا روکا جائے اتنا ہی بڑھتا ہے۔اگر آپ اپنی بہن سے محبت کرتے ہیں تو اسے غیرت کے نام پر قتل کرنا بند کر دیں۔
اگر آپ کو اپنی ماں سے محبت ہے تو اس بات کو سمجھیں کہ وہ انسان بھی ہے اسے بھی کسی سے محبت ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کو رب نے طاقتور بنایا ہے کچھ اختیارات دیے ہیں تو دوسروں کی تذلیل نہ کریں ۔محبتوں کا احترام کریں

یہ بھی پڑھئے:   ڈیجیٹل دور کی پاکستانی عورت-ثناء غوری

رشتوں کو سنبھالیں
پہرے بٹھانے سے نفرتوں میں اضافہ اور محبتیں ناپید ہو جاتی ہیں۔محلے کے سب سے بزرگ انسان کو بھی ایک پھول اور مسکراہٹ کے تبادلے سے بہت سی محبتیں آپکے حصے میں آ سکتی ہیں۔پورا سال نفرتوں کے کاروبار کرنے والے ملک میں ایک دن تو محبت بانٹنی بنتی ہے۔

Views All Time
Views All Time
374
Views Today
Views Today
1

ڈاکٹر زری اشرف

ڈاکٹر زری اشرف ایک ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل ورکر بھی ہیں۔ اور اس کے علاوہ مطالعہ کی بیحد شوقین۔ قلم کار کے شروع ہونے پر مطالعہ کے ساتھ ساتھ لکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔

Leave a Reply