خاتون محتسب پنجاب کا دفتر بلیک میلر مافیا کا معاون بن گیا

Print Friendly, PDF & Email

لاہور (یو این این) خاتون محتسب پنجاب کا دفتر ذاتی دشمنیاں نکالنے اور پرانے حساب چکانے کے ساتھ ساتھ آڈیٹر جنرل آفس والوں کی فرمائشیں پوری نہ کرنے والے مختلف محکموں اور اداروں کے افسران کے خلاف استعمال ہونے لگا۔ سابق دور میں مطلوبہ اہلیت نہ رکھنے کے باوجود لیگی رہنما خواجہ حسان کی فرمائش پر خاتون محتسب پنجاب مقرر ہونے والی محترمہ رخسانہ گیلانی کا دفتری نظام ایک پرائیویٹ آدمی حنیف گریسی کی سربراہی میں چل رہا ہے۔ حنیف گریسی اور آڈیٹر جنرل آفس کے چند اہلکاروں نے باہمی طور پر ایک گروپ قائم کر رکھا ہے جو مختلف اداروں کے اعلیٰ سرکاری افسروں کی جانب سے خصوصی فرمائشیں پوری نہ کیے جانے پر کسی خاتون سے ایسے افسر کے خلاف خاتون محتسب کے دفتر میں درخواست ہراسگی دائر کروا دیتے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کے رانا اشتیاق اور احسان بلوچ بھی ایسے ہی ایک مافیا کا حصہ ہیں۔ رانا اشتیاق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر میں فیلڈ آفیسر ہے جبکہ احسان بلوچ اسی دفتر میں ملازم ۔ اس حوالے سے جب خاتون محتسب کے دفتر سے مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو حنیف گریسی نامی کار خاص نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ ایک درخواست ساری صحافت نکال دے گی۔ یاد رہے کہ حنیف گریسی ہی خاتون محتسب کے دفتر کی تمام سمریاں لکھتا اور فیصلے تحریر کرواتا ہے۔ کیونکہ خاتون محتسب قانونی موشگافیوں سے ناآشنا ہیں۔ اس منصب کے لیے اہلیت ہائیکورٹ کا جج بن سکتا ہے جبکہ نواز لیگ کے دور میں خاتون محتسب پنجاب مقرر ہونے والی خاتون افسر قانون کی الف بے سے بھی واقف نہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لیگی رہنما خواجہ احمد حسان نے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے محترمہ رخسانہ گیلانی کی تقرری کروائی تھی کیونکہ خاتون محتسب کے شوہر ایل ڈی اے میں اہم منصب پر رہے اور انہیں شریف فیملی کا کار خاص سمجھا جاتا تھا۔

Views All Time
Views All Time
647
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply