!تیری صورت سے نہیں ملتی کسی کی صورت

Print Friendly, PDF & Email

ہم بہت بے یقین  زمانوں میں جی رہے ہیں، جب  خوشیوں سے ہمارا حق اُٹھ چکا ہے اور  غم قطار اندر قطار  چلے آتے ہیں۔ پریاس لوگوں کے انبوہ کے انبوہ ،  کاسہِ دل دراز کیے   امید کی بھیک  کے لیے در بدر بھٹکتے پھرتے ہیں مگر ان زرد موسموں  میں نہ توکوئی  صدا آسمانوں تک پہنچنے پاتی ہے ، نہ ہی وہاں سے کوئی لشکر  زمین والوں پر نازل ہوتا ہے۔۔۔تو ایسے  زرد موسموں میں اگر ‘بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ’ کی پیہم صدا لگانے والا اپنی ہی رت میں نہلا دیا جائے تو حیرت کیسی؟حیرت تو نہیں ہوتی مگر   دل کے چمن میں کوئی کلی چِٹکنے سے پہلے ہی جل کر بھوبھل کا مختصر سا ڈھیر ہو  جاتی ہے، کوئی امید  مختصر سے وقت کے لیے پڑاؤ ڈالنے کے بعد خانماں بربادہو جاتی ہے۔

ان موسموں میں جب کہ ‘اجل کے ہاتھ کوئی آ رہا ہے پروانہ’ اور ایک دن میں کئی کئی بار، کئی کئی گھروں میں بیک وقت آتا ہے۔۔تو ایسے موسموں میں اگر کراچی سے یہ خبر آ جائے کہ  ‘بھر دو جھولی میری یا محمدﷺ’ کی صدا لگانے والا مستانہ  چلا بسا تو دل کو دھچکا تو نہیں لگنا چاہیے، مگر دل کو دھچکا لگا اور ایسا شدید کہ کئی دن تک سنبھلنے نہ پایا۔ جب عروس البلاد سے یہ خبر آئی تھی کہ فرید صابری قوال کا لال ، اپنی ہی لہو کی لالی میں  لال گلال سرراہ پڑا ہے تو گویا کسی نے دل کو چٹکیوں میں مسل دیا تھا۔  میں نےبھی  ہزاروں دوسرے پاکستانیوں کی طرح فیس بک پر امجدصابری کی تصاویر  کے ساتھ چندخزنیہ  اشعار  لکھ کر ، اظہارِ افسوس کے واسطے پوسٹ کر دئیے تھےکہ  اس کے سوا ہم کر بھی کیا سکتے ہیں؟ اگر کچھ کر سکتے بھی ہوں تو بونوں کے معاشرے کا ایک بونا فرد کوئی عملی قدم اُٹھانے کا حوصلہ کہاں سے لائے۔ سو  ہم تشفی کے واسطے کبھی جگر کو پیٹ لیتے ہیں، تو کبھی قاتلوں پر تبّرا کر کے جی کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہیں۔۔۔و ہ قاتل جو اب تک” نامعلوم” ہی چلے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:   ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں

گزشتہ شب  کوک سٹوڈیو نے  امجد صابری آنجہانی  اور راحت فتح علی خان  کی آواز میں حضرت امیر خسرو کا کلام ‘آج رنگ ہے ری ماں’ ریلیز کیا۔ آپ جانیں، امیر خسرو کا کلام ہو، جسے کوئی عام سا  گلوکار بھی گائے تو آدمی پر حال طاری ہو جائے، اور ستم بالائے ستم گانے والے ہوں  دو عظیم گائیک گھرانوں کی کُل پونجی کے وارث،   امجدصابری اور راحت فتح علی خاں۔ ۔تو ایسے میں اگر آدمی بے خود ہو کر ٹپ ٹپ  آنسو نہ گرائے تو  اور کیا کرے؟ کوک سٹوڈیو میں  امجد صابری اپنی مستی میں مست، چہرے پر وہی معصوم دل موہ لینے والی مسکراہٹ سجائے، لہک لہک کر گاتا تھا ‘ تیری صورت سے نہیں ملتی کسی کی صورت، ہم جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں’۔ دل کہتا تھا ہاں امجد! واقعی تیری صورت سے کسی کی صورت نہیں ملتی۔ اگر تیری تصویر  لیے کہکشاں  کا چپہ چپہ بھی چھان ماریں گے تو تجھ سا تیرے سوا کوئی نہ پائیں گے۔

22 جون کا سارا منظر نگاہوں کے سامنے  پھر گیا۔ امجد صابری کی لہو میں لت پت لاش سڑک کنارے کھڑی گاڑی میں  پڑی ہے،  جسم گولیوں سے چھلنی ہے، سر ایک طرف کو ڈھلکا ہوا ہے، لوگوں کے انبوہ  لاش پر یورش کرتے ہیں، کوئی زار وقطار روتا جاتا ہے، کوئی  فقط مدقوق سا چہرہ لیے سارے منظر کی ہولناکی کوٹکٹکی باندھے تکتاہے، اور کوئی محض ایک تماش بین کا کردار ادا کرنے آن پہنچا ہے۔ لاش جب اُس کے گھر پہنچتی ہے تو کم سن بچے اور عورتیں  زار و قطار روتے،  کھڑکیوں سے  نیچے گلی میں جھانکتے نظر آتے ہیں۔  جس  جس نے یہ خبر سنی دل تھام کر رہ گیا۔ٹی وی پر اس کا آخری کلام  بار بار نشر کیا گیا ، جس میں وہ اندھیر ی قبر کی ہولناکی کا تصور کر کے امداد کے واسطے رسول ِ امیںﷺ کو پکارتا نظر آتاہے۔ جب جب یہ کلام ٹی وی پر نشر ہواہے ،ہر دل سے بے طرح یہ دعا نکلی ہے کہ ‘امجد!  خدا تیری تربت کو سدا روشن ہی رکھے’۔

یہ بھی پڑھئے:   زندگی کا امتحانی پرچہ

آج ایک بار پھر ‘ابل پڑے ہیں عذاب سارے ‘  کہ  اُس کی آواز ایک بار پھر سماستوں کے رستے روح میں  اتر رہی ہے، وہ امیر خسرو کا ‘رنگ’ گاتا ہے، اور کیا خوب گاتا ہے۔وہ جب جھوم جھوم گاتا ہے کہ ‘آج رنگ ہے ری ماں۔ ۔۔’، تو اسے دیکھ کر یہ خیال کس کے ذہن میں نہیں آیا ہو گا کہ  اسے مارنے والے ہار گئے ہیں کہ وہ  زندہ ہے، اپنے نغموں کے گداز میں زندہ ہے،شفق کے بوقلموں رنگوں میں زند ہ ہے، سحر کی سپیدی میں زندہ ہے، کہ  جس کا تعلق تخلیق ِ فن سے ہو وہ کبھی نہیں مر سکتا۔امجد اس لیے بھی زندہ ہے کہ وہ شاہ حسین کی طرح عشقِ حسین و الفتِ محمدی میں جولاہا ہوا اور حیات جاودانی پائی۔وہ اس لیے بھی زندہ ہے کہ وہ یادوں کی مندر میں سب سے اونچے استھان پر براجمان ہے۔غنیم اپنے  ترکش کے سارے تیر آزما کے دیکھ لیں، مگر کوئی بان ایسا نہیں  جو اس کی یاد کو قتل کر سکے۔

تیری صورت سے نہیں ملتی کسی کی صورت
ہم جہاں میں تیری تصویر لیے پھرتے ہیں

Views All Time
Views All Time
512
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply