الیاس گھمن کی اہلیہ کے خط کا متن

Print Friendly, PDF & Email

اسلام علیکم حضرت مفتی صاحبان
میرا یہ مسئلہ ہے کہ میرے شوہر کا نام الیاس گھمن آف سرگودھا ہے۔ان کے ساتھ میرا نکاح 5 اپریل 2012 کو ہوااور میرے پہلے خاوند سے میرے پانچ بچے ہیں ۔ دو بیٹے اور تین بیٹیاں۔میری بڑی بیٹی شادی شدہ ہے اور چھوٹی دونوں زیر تعلیم ہیں ۔الیاس گھمن شادی کے چنددن بعد ہی میری بڑی بیٹی پر نظر رکھنے لگے۔میں بہت بچاتی تھی ،مگر وہ کہتے تھے کہ وہ میری بھی بیٹی ہے۔سوتیلی بیٹی کے ساتھ وہ جس طرح پیار کرتے تھے،منہ چومنا ،ماتھا چومنا،جسم پر ہاتھ پھیرنااور بغل گیر ہونا۔یہ سب مجھے بہت ہی برا لگتا تھا۔ان کو میرا اس بات سے منع کرنا جھگڑے میں تبدیل ہو گیا۔پھر جب بھی آتے اس بات پر جھگڑا ہوتا۔پھر میں نے ان دونوں کے ملنے پر پابندی لگا دی۔تو انہوں نے مجھ سے چوری میری اس بیٹی کو موبائل لے دیا،اور سم بھی لے دی۔تاکہ رابطے میں رہیں۔اور ساتھ انہوں نے میری اس بیٹی کو وہ موبائل چھپا کے رکھنے کی تلقین کی۔کچھ ہی عرصے بعد جب میرے علم میں آیا تو میں نے اس سے وہ موبائل چھین لیا۔اور الیاس گھمن کا آنا جانا میں نے نہیں روکا۔اسی دوران انہوں نے دوبارہ اس کو موبائل لے دیا۔چوری اسکو پکڑا دیا۔اس کے بعد ڈیڑھ سال کے دوران اس نے مجھ سے چوری کئی بار موقع پاکر اس پر (بیٹی ) حملہ کیا۔اسکے بعد میں نے اپنی بچی سے وہ موبائل بھی چھین لیااور دونوں بچیوں کا اس سے پردہ کروا دیا۔اس کے بعد بیٹی نے رورو کر مجھے دو گھنٹے میں تفصیل سے سب کچھ بتا دیا۔کہ ماما آپکا نکاح ۵ اپریل کو ہوا،اور ۵ مئی کو ہم سرگودھے گئے۔آپ نے وہاں ہم دونوں بہنوں کو ساتھ والے کمرے میں سلایا۔اس کے بعد وہ(الیاس گھمن) آدمی رات کو دروازہ کھٹکھٹا کے اندر آگیا۔بیوی سعدیہ کو اس نے ماما آپ کی نگرانی کے لئے کھڑا کر دیا۔آتے ہی کمرے میں اسنے مجھ سے بوس و کنار شروع کیا۔کمر پر،پیٹ پر،گردن پر،اور میرے کپڑے ہٹا کر میری فوٹو موبائل پر بنائی۔میں نے الیاس گھمن کے منہ پر تھپڑمارا تو الیاس گھمن بدمعاشی پر اتر آیا۔اور مجھے دھمیکیاں دینے لگا کہ اگر تو مجھے کبھی بھی اپنے قریب نہیں آنے دوگی، یا تم نے کسی کو بتایا تو میں تیری یہ فوٹو نیٹ پر لگا دوں گا۔الیاس گھمن نے کہا کہ میں دل کے ہاتھوں مجبور ہو ں کہ تمھیں چھوڑ نہیں سکتا۔
جب یہاں تک معاملہ پہنچ گیاتو مفتی صاحب میں نے اس شرمناک واقع کو ایک عالمِ دین جن کا نام مولاناغلام مصطفی ہے سے ذکر کیااور پوچھا کہ میں اس کے نکاح میں ہوں کہ نہیں۔تو انہوں نے فرمایا کہ آپ نکاح میں نہیں ہیں۔اسکے بعد میں نے مولانا عبدالحفیظ مکی صاحب اور عبدالوحید مکی صاحب جوکہ میرے بہنوئی ہیں ان کو میں تین صفحوں کا ایک رقعہ لکھا سارے حالات لکھے تو انہوں نے بھائی عبدالحفیظ نے فون پر مجھے کہا کہ میں سب طرف سے پتا کر لیا ہے کہ آپ نکاح میں ہیں۔ آپ نے دوبارہ مولانا غلام مصطفی یا کسی اور مفتی صاحب سے رابطہ نہیں کرنا اور کہا کہ بچی کی شادی جلد کر دواس کے بعد الیاس گھمن کا گھر میں آنا جانا بھی نہ روکو اور اس کے عیب پر پردہ بھی ڈالو۔آپ سے یہ درخواست ہے کہ آپ میرے سارے حالات پڑھ کر فتوی جاری فرمادیں۔
والسلام
سمیعہ زین العابدین

یہ بھی پڑھئے:   ایک تھانیدار کے دربار میں گزرا نصف گھنٹہ | حیدر جاوید سید

20-12-2015

(کمپوزنگ: فائزہ چوہدری)

  letter-2letter-1   letter-4letter-3 letter-5

Views All Time
Views All Time
3073
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply