بےحسی کی ماری ہوئی قوم | زری اشرف

Print Friendly, PDF & Email

بی بی چار جماتیں پڑھ لی ہیں آفس سجا لیا اور ایک مشین رکھ لی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمہیں یہ بھی تجربہ ہو گیا ہے کہ بچہ نارمل نہیں ہوسکتا ۔۔میرے اپنے 10 بچے گھر میں چلتے پھرتے پیدا ہو گئے اور تم بات کرتی ہو کہ تمہاری بہو کا بڑا آپریشن ہوگا۔۔ہم نے اپنی بچی کا پیٹ پھڑاو کر اسے بیکار نہیں کرنا۔چلو پتر کسی اور ہسپتال میں چلتے ہیں یہ ڈاکٹر تو اپنے پیسے بنانے کے لیے آپریشن کا کہہ رہی ہے یا پھر اپنی پرانی دائی کو دکھاتے ہیں وہ کوئی اچھا مشورہ دے گی۔
یہ عمومی رویہ ہے جو تقریبا ہر ساس اپناتی ہے۔اپنی 25 تیس سال پرانی مثالیں دیتی ہے کہ اس وقت نہ الٹرا ساؤنڈ تھی نہ ڈاکٹر پھر بھی بچے پیدا ہوتے تھے۔جی بالکل پیدا ہوتے تھے زمانہ بدلا حالات بدلے واقعات بدلے جسمانی محنت کی جگہ مشینیں آگئی ہیں تو ہمارے بچے بھی مشینی طریقے سے ہی پیدا ہوں گے۔
آج کل الیکٹرانک میڈیا نے بچے ہسپتال کے برآمدے یا سڑک پر پیدا ہونے کی وجہ سے ایک طوفان اٹھایا ہوا ہے۔عقل کے اندھو! آپ کو صرف خبر چاہیئے ۔اگر بچہ برآمدے یا ایمبولینس میں پیدا ہوگیا تو کون سی قیامت آگئی ہے۔بعض اوقات مریض ضد کرتے ہیں کسی اور ہسپتال یا کلینک جانے کی تو اس دوران راستے میں بچہ پیدا ہو جاتا ہے۔کبھی مریض کی حالت کے پیش نظر اسے کسی بڑے ہسپتال میں ریفر کرنا پڑتا ہے پر راستہ لمبا ہونے کی وجہ سے یا پھر مریض ہی دور دراز دیہات سے آ رہے ہوں تو بھی راستے یا ہسپتال کے دروازے پر ہی بچہ پیدا ہو جاتا ہے۔ان حالات میں پیدا ہونے والے بچے کو نہ ڈاکٹر روک سکتا ہے اور نہ گورنمنٹ کچھ کر سکتی ہے۔
حالانکہ آجکل گورنمنٹ ہسپتالوں میں ہر قسم کی ادویات اور آپریشن باکل مفت ہیں۔ڈاکٹر 24 گھنٹے ڈیوٹی کرتے نظر آتے ہیں۔اب اگر مریض ہی بروقت نہ پہنچیں یا ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل نہ کریں تو قصور وار کون ۔؟
ڈاکٹر یا مریض اور اس کے ساتھ آنے والے 15 بیس لواحقین اور اگر خون کی بوتل مانگ لو تو تمام لواحقین ہیپاٹائٹس یا مرگی کے مریض بن جاتے ہیں۔
یہاں اگر کہہ دو کہ ابھی ڈلیوری ہوگی تو آگے سے کوئی سیانی بیانی خاتون لڑنے بیٹھ جاتی ہے کہ یہ کیا بات ہوئی ہم نے ابھی کوئی تیاری نہیں کی۔بندہ پوچھے اللہ کی بندی 9 مہینے کم تھے کیا تیاری کے لئے ۔
لوگ حقیقت جانے بغیر ساری ذمے داری ڈاکٹر پر ڈال رہے ہیں۔ڈاکٹر معطل کئے جا رپے ہیں کہ بچہ برآمدے میں کیوں پیدا ہوا۔
کچھ تو خدا کا خوف کرو اگر پیدا ہو ہی گیا تو اس میں اتنا پٹ سیاپا ڈالنے کی کیا ضرورت ہے۔اگر ڈاکٹر کو معطل کرتے ہو تو پھر مریض کی سرزنش بھی ضروری ہے۔اب بچہ درد لگنے سے ہی پیدا ہوتا ہے تو کیا اس خاتون یا اس کے گھر والوں کو بروقت مناسب جگہ نہیں پہنچنا چاہیئے۔ہم ساری ذمےداری حکومت پر نہیں ڈال سکتے کچھ عقل اور شعور خود بھی استعمال کرنا ہے۔
منصوبہ بندی کی تمام ادویات مفت اور گھر کی دہلیز پر میسر ہیں۔پھر بھی غربت کے مارے 10 بارہ بچے پیدا کرنے سے باز نہیں آتے ۔بچے پیدا کرنا کوئی کمال نہیں بلکہ ان کی مناسب تعلیم و تربیت بھی والدین کی ذمے داری ہے۔چلو بچہ پیدا کرنے میں تو آپ ڈاکٹر معطل کروا دیتے ہیں۔حکومت کو گالیاں دیتے ہیں تو کیا ان بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے پر والدین سزا کے حق دار نہیں ۔تب سارا میڈیا اور بلاوجہ تنقید کرنے والے حضرات کہاں ہوتے ہیں جب کسی بچے کو نیکر نہیں ملتی کسی کو قمیض کسی کو خوراک میسر نہیں تو کسی کو تعلیم تب بھی تو واویلا مچائیں ۔
خدارا مریضہ کو بروقت ہسپتال پہنچائیں۔پیدائش سے پہلے کم از کم 3 بار چیک اپ خون کے ٹیسٹ اور ادویات دی جانی چاہیں اور بچے بھی اپنی اوقات اور حیثیت کے مطابق پیدا کریں۔اللہ پاک نے ہر جاندار کے رزق کا وعدہ کیا ہے پر ساتھ ہی ہر کام میں میانہ روی اختیار کرنے کا بھی کہا ہے۔اشرف المخلوقات کو اپنی عقل کا استعمال کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

Views All Time
Views All Time
345
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply