بھائیوں کی اقسام

Print Friendly, PDF & Email

فیس بکی بھائی
فیس بکی بھائیوں کی سب سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی پوسٹ پر پائی جاتی ہے اور یہ دنیا کے واحد بھائی ہیں جو اپنا بھائی بنانا پسند نہیں کرتے بلکہ صرف بہن بنانا پسند کرتے ہیں۔ بقول عامر راہداری یہ صرف بہنیں اس لئے بناتے ہیں تاکہ ان کے زریعے دوسروں کی بہنیں پھنسا سکیں۔ بلکہ میرا ایک جذباتی دوست کہتا ہے کہ بر صغیر کی سب سے بڑی گالی صرف ان کے لئے بنی ہے۔ اگر فیس بکی بھائی نہ ہوں تو سوشل میڈیا پر ہر تیسرا بندہ راجہ داہر بن جائے اور پہلے دو محمد بن قاسم، اس لئے میرا ایک دوست نتھا سنگھ ان کو فیس بک کا محمد بن قاسم کہتا ہے کیونکہ یہ ہر وقت تلوار لئے لڑکیوں کی وال پر بدکاروں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں۔

فیس بکی بھائیوں کی سب سےبڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی لڑکی کسی بھی لڑکے سے دوستی کرنے سے پہلےان سے ضرور پوچھتی ہے اور اس لئےآخری عمر تک کنواری رہتی ہے اور آخر میں اسی بھیا کو سیاں بنا کر اس کا اور اپنا فیس بک اکاؤنٹ چلا رہی ہوتی ہے۔فیس بکی بھائیوں کی اکثریت پیج کے ایڈمن ہوتے ہیں اور بہن کو جائیداد کی طرح پیج کی ایڈمنسٹریشن میں حصہ دیتے ہیں اور خود بہن کو ڈکٹیٹ کر کے کر مخالف یا یوں کہہ لیں خوبصورت لڑکوں کو بلاک کرواتے ہیں اور اکثر لڑکیوں کی بلاک لسٹ میں خوبصورت اور ذہین لڑکوں کے ہونے کی وجہ بھی یہی بھائی ہیں۔ان بھائیوں اور فلمی بھائیوں میں یہ فرق ہوتا ہے کہ یہ بہن کے دوپٹے کے لئے نہیں بلکہ بہن کے لئے لڑتے ہیں تا کہ بہن بھائی کے رشتے پر جذبات اور احساسات کی مہر ثبت ہو جائے۔میرے ایک دوست پنڈت کہتے ہیں کہ یہ بھائی "بھائی لوگوں” سے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ اس لئے راہ میں کھڑے کتے کو پتھر نہیں مارنا چاہیے اور ان بھائیوں کے سامنے کسی لڑکی پر لائن نہیں مارنی چاہیے ورنہ نقصان کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔

حقیقی بھائی
حقیقی بھائی، بھائیوں کی وہ قسم ہے جو گھر میں پائے جاتے ہیں بھائیوں کی یہ قسم اپنی عمر کے لحاظ سے قسمت پاتے ہیں۔ حقیقی بھائیوں کی بھی اقسام ہیں جن میں سے ایک قسم وہ ہے کہ جن کو گھر میں بگاڑ کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے اور یہ بھائی گھر میں سب سے بڑے ہوتے ہیں ۔حقیقی بھائیوں کی سب سے مظلوم قسم چھوٹے بھائیوں کی ہوتی ہے۔ یہ قسم بھابیوں کے قریب اور بھائیوں سے دور ہوتے ہیں اور گھر میں بہنوں، بھائیوں کے پرس سے پیسے چوری ہونے کے الزامات کی زد میں رہتے ہیں۔ یہ بھائی مظلوم اس لئےبھی ہوتے ہیں کیونکہ بھائیوں کے دوست بھی ان پر رعب جھاڑ سکتے ہیں اور بہن کی سہیلیاں بھی ان سے فوٹو کاپی کروا سکتی ہیں۔چھوٹے بھائی اکثر صحافی ہوتے ہیں کیونکہ وہ بلیک میل کرنا بہت اچھی طرح جانتے ہیں اور جو ان سے بلیک میل نہیں ہوتے وہ امی ابو کی نظر میں سب سے واحیات بچے ہوتے ہیں۔حقیقی بھائیوں کی ایک قسم پڑھے لکھے بھائیوں کی ہوتی ہے جو ماں باپ کو پیارے مگر بہن بھائیوں کو زہر لگتے ہیں کیونکہ باقی بہن بھائیوں کو ہمیشہ ان کی مثال دے کر کم عقل اور نالائق ثابت کیا جاتا ہے اور ایسے بھائی امی ابو کی بات کو حرف آخر سمجھتے ہیں اور شادی کے بعد بیوی کی بات کو۔ایسے بھائی دوسرے بھائیوں کے خراب مستقبل کے بھی ذمہ دار ہوتے ہیں کیونکہ باقی سب بہن بھائیوں کے مستقبل کی سٹڈی کا فیصلہ یہی کرتے ہیں اور میٹرک میں تھرڈ ڈویژن لینے والے بھائی پرائیویٹ کالجز میں میڈیکل کے سٹوڈنٹ انہی بھائیوں کی بدولت ہوتے ہیں۔ حقیقی بھائیوں کی ایک قسم ہینڈسم بھائیوں کی ہوتی ہے جس پر محلے کی لڑکیاں مرتی ہیں اور باقی بھائی ان لڑکیوں پر مرتے ہیں اور انہی ہینڈسم بھائیوں کی وجہ محلے کی لڑکیاں اپنے گھر کا سالن کم اور آپ کے گھر کا زیادہ کھاتی ہیں ۔اور ایسے بھائیوں کے بارے میں بعد میں انکشاف ہوتا کہ محلے کی سب سے کوجی لڑکی پر وہ مرتے ہیں اور بعد میں انجینئر سے ڈائریکٹ موٹر سائیکل مکینک کے روپ میں سامنے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:   بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

کلاس فیلو بھائی
یہ بھائی ہر کلاس میں پائے جاتے ہیں۔ کلاس فیلو لڑکیوں کو شاطر اور ہینڈسم لڑکوں سے بچانے کی ذمہ داری ان کے نازک کاندھوں پر ہوتی ہے۔ یہ بھائی ایجنسیوں جیسا ذہن رکھتے ہیں یعنی جو لڑکی ان کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی یہ اس کو بہن بنا کر ایسا برین واش کرتے ہیں کہ پھر لڑکی سہاگ رات تک کے امور اس سے پوچھ کر انجام دیتی ہے۔ ان کے بھائی بننے کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ یہ ہینڈسم نہیں ہوتے بلکہ اس کی وجہ ان کا وہ احتیاطی رویہ ہےکہ اگر وہ بیوی کے ساتھ اختیار کیا جائے تو وہ بھی شوہر کو بھائی سمجھنے لگے گی۔ میرے ایک کلاس فیلو ایسے کمال کے بھائی تھے کہ انہوں نے 50 میں سے 40 لڑکیوں کو بہن بولا ہوا تھا اور بہنیں بنا کر دست درازی کا جو مزا انہوں نے لوٹا وہ شاید ہم بوائے فرینڈ بن کر بھی نہیں لوٹ سکے۔ یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ باقی دس لڑکیاں وہ تھی جنہوں نے جانے انجانے میں انہیں کلاس کے دروازے پیچھے بہنوں سے لب کشائی کرتے ہوئے دیکھ لیا اور اپنا رحجان ان کی طرف نہ ہونے دیا اور منافقت کی بجائے سیدھا راستہ اختیار کیا۔ کلاس فیلو بھائی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اگر آپ اس کی ایک بھی بہن پھنسانے میں کامیاب ہو گئے ہیں تو پوری کلاس کے سیکرٹ جاننے کا موقع مل سکتا ہے ۔

یہ بھائی لڑکیوں کی آپس میں صلح کروانے کے علاوہ ان کے بیگز کے دھیان رکھتے ، ان کو چھیڑنے والے لڑکوں سے مذاکرات کرتے نظر آئیں گے۔ اور جس دن یہ بھائی کسی بہن سے دور نظر آئیں تو پختہ یقین باندھ لیں کہ وہ لڑکی کسی اسکے مخالف لڑکے سے جسمانی لڑائی کر چکی ہے۔ ان بھائیوں کا غیرت سے اتنا ہی تعلق ہوتا ہے جتنا بڑھاپے میں شوہر کا بیوی سے ہوتا ہے اور ان کو غیرت آ جائے تو پھر یہ لڑکیوں کی داستانیں آپ کو ایسے سنائیں گے جیسے آپ بچپن میں اسٹیشن سے لائی ہوئی کتابیں پڑھ رہے ہوں ۔اگر آپ کا بھی کوئی کلاس فیلو ایسا ہے تو برائے مہربانی اس سے پنگا نہ لیں بلکہ دوستی بڑھائیں باقی لڑکیوں سے دوستی وہ خود کروا دےگا۔

منہ بولے بھائی
منہ بولے بھائیوں کی تاریخ میں بڑے قصہ کہانیاں ہیں لیکن وہ تاریخ بن چکے۔ اب وہ دور نہیں کہ چوری کرنے آیا شخص عورت کا منہ بولا بھائی بن کر نہ صرف زیور چھوڑ گیا بلکہ ہر سال باقاعدگی سے عید بھی پہنچاتا تھا۔ منہ بولے بھائیوں کی اس دور میں بڑی اہمیت ہے ۔منہ بولے بھائیوں کہ اگرچہ تعداد دوسرے بھائیوں سے کم ہے مگر یہ بھائی محبت کی ناکامی کے طور پر وجود میں آتے ہیں یعنی کہ جو لڑکے کالج دور میں لڑکی کے منہ سے منہ لگائےپھرتے ہیں وہ لڑکی کی شادی کسی اور کے ساتھ ہو جانے پر منہ بولے بھائی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ منہ بولا بھائی ہونے کے بڑے فائدے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:   کوفتہ-ذیشان نقوی

پہلا فائدہ یہ کہ یہ ساری عمر عید ایک ہی طریقے سے گزارتے ہیں یعنی شادی سے پہلے جس لڑکی کو عید کی شاپنگ کرواتے تھے اس کی شادی کے بعد بھی یہ اس کے گھر عیدلےکر جا سکتے ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ کہ سابقہ محبوبہ کی فیملی کے علاوہ یہ محبوبہ کے سسرالیوں میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ اس پالتو کتے جیسے ہوتے ہیں جس کوگھر سےباہر نکالنے پر ہمیشہ گھر میں لڑائی ہوتی ہے مگر کتا وہیں کا وہیں ، بلکہ یوں کہہ لیں کہ جس طرح خاص کتے کو بیڈ روم تک رسائی ہوتی ہے انہیں بھی ہوتی ہے۔
منہ بولے بھائی ہونے کہ فائدے اگرچہ بہت زیادہ ہیں مگر چند ایک نقصانات بھی ہیں ۔ پہلا نقصان تو یہ کہ آپ محبوبہ کے شوہر کو ماموں بنا رہے ہوتے ہیں مگر اس کے بچے یا یوں کہہ لیں آپ کے اپنے بچے آپ کو ماموں کہہ رہے ہوتے ہیں جنہیں آپ چاہ کر بھی منع نہیں سکتے۔

دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ دوسرا کوئی بھی یا ہر کوئی آپ کے سامنےآپ کی بہن کو منہ لگا رہا ہوتا ہے مگر آپ اس کا منہ نہیں توڑ سکتے۔

لڑکے منہ بولے بھائی بناتے وقت سوچ بچار سے کام لیتے ہیں بلکہ جن سے کام لیتے ہیں ان کو ہی منہ بولے بھائی بناتے ہیں۔ لڑکوں میں منہ بولے بھائی بنانے کا زیادہ تر رحجان تونسہ شریف، ڈیرہ غازی خان، مانگا منڈی اور بیشتر دیہاتی علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں بھائی بھائی کہہ کر اسے چارپائی آفر کی جا رہی ہوتی ہے۔جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی تعداد معلوم نہیں کیونکہ وہاں ریسرچ ٹیم بوجہ "عزت بچاؤ” جانے سے قاصر ہے۔

شہری علاقوں میں منہ بولے بھائیوں کی تعداد میں کمی واقعی ہوئی ہے کیونکہ اب شہر میں منہ بولے بھائی کو لڑکے my body سوری buddyکہنے لگ گئے ہیں بلکہ یہ سنتے ہی دوسرا سمجھ جاتا ہے کہ یہ اس کا buddy ہے لہذا مجھے اپنا buddy تلاش کرنا ہے اور کسی دوسرے کی حق تلفی نہیں کرنی کیونکہ اس پر اس کی کئی دنوں کی محنت کے علاوہ کافی انویسٹمنٹ بھی ہوتی ہے۔

Views All Time
Views All Time
586
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply