شادی کھانا اور ہم – تنویر احمد

Print Friendly, PDF & Email

شادی کو ہمارے ہاں ایک اہم مقام حاصل ہے اور کھانے کو شادی میں دلہے کے بعد ایک اہم مقام حاصل ہے۔ شادی پر کھانے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خدانخواستہ اگر کسی لڑکی کی بارات واپس لوٹ جائے تو اس کی مکینک کزن سے صرف اس لئے شادی کر دی جاتی کہ کہیں کھانا ضائع نہ ہو جائے۔

مختلف برادریوں کے ہاں شادی کے رواج مختلف ہیں مگر کھانے کا رواج سب کے ہاں ایک جیسا ہے ماسوائے شیخوں اور میمنوں کی شادی کے کیونکہ کھانے کا رواج دیکھنے کے لئے کھانے کا ہونا ضروری ہے۔ بہر حال یوں کہہ لیں کہ اقبال کا مصرعہ

پلٹ کر جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا

کی عملی تصویر ہمارے ہاں شادیوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

شادیوں میں کھانا حاصل کرنا ایک فن ہے اور اس فن میں مہارت خاندان میں سےصرف ایک فرد کو حاصل ہوتی ہے اور اس فرد کی پہچان یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ساتھیوں کو چھوڑ کر کھانے کی ٹیبل کے گرد چکر لگا رہا ہوگا اور آتے جاتے بیروں کو سلام کر رہا ہوگا اور یہی وہ عقاب ہوتا ہے جو قورمے کی ٹرے دور سے آتے دیکھ لیتا ہے اور راستے میں ہی اچک کر خاندانی ٹیبل پر پہنچا دیتا ہے۔

شہروں میں لوگ شادی پر کھانا ملنے کو قسمت کہتے ہیں جبکہ گاؤں میں اسے محنت کاپھل کہا جاتا ہے کیونکہ گاؤں میں شادی پر کھانا حاصل کرنے کے لئے باقاعدہ پلاننگ کی جاتی ہے اور ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں کہ چمچ کون پہنچائے گا اور پلیٹس کون مہیا کریگا، قورمہ کی ٹرے اٹھانا کس کی ذمہ داری اور ٹیبل کے نیچے بوتلیں چھپانے کا فرض کون ادا کرےگا اور شادی پر پھکی لے کر جانا ساتھ کس کی ذمہ داری ہے۔

شادی پر آئے لوگوں کو کھانا کھانے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی ہاں البتہ ایک طاقت ہے جو روک تو نہیں سکتی البتہ کھانے کی سپیڈ ضرور آہستہ کر دیتی ہے وہ طاقت ہے ویڈیو کیمرہ جسے دیکھتے ہی بڑا کھانے کا چمچ ٹی سپون میں اور نگلنے کا عمل چبانے میں بدل جاتا ہے ۔ شادی میں دلہا اور نکاح کی لمبی دعا کروانے کے بعد یہ تیسرا آدمی ہوتا ہے جو زہر لگ رہا ہوتا ہے بلکہ میرے ایک دوست نتھا سنگھ قصوری کا کہنا ہے کہ کھاتے ہوئے ویڈیو بنانے کا رواج اتنا ہی برا ہے جتنا برات چلنے سے پہلے دلہا کو سلامی دینے کا۔

ہمارے گجروں کی شادیوں میں کھانا صرف گجروں کو ہی نصیب ہوتا ہے اس کی وجہ کھانے کی کم مقدار نہیں بلکہ کھانے سے پہلے ربڑی والا دودھ پلانے کا اوچھا ہتھکنڈا ہے جس سے دوسرے ناواقف ہیں۔ میرے ایک گجر دوست کا کہنا ہے کہ ایک گلاس ربڑی کا دودھ دو قورمے، ایک بریانی کی پلیٹ اور آدھے روغنی نان کے برابر ہے جبکہ ایک کزن کا یہ کہنا ہے کہ ربڑی کے بعد شادی کا کھانا بھی بیوی کے ہاتھ کا لگتا ہے اس لئے کھانا ممکن نہیں ہوتاہے۔ گجروں کی شادیوں پر کھانا ملنا ایسے ہی ہے جیسے پھپھو کے گھر سے اچھی خبر ملنا یا پھر چھوٹے چاچے سے عید ملنا۔

یہ بھی پڑھئے:   میرا کیا قصور؟

گجروں کے بعد شادی میں کھانے کا نظارہ دیکھنے کا مزا راجپوت برادری کا ہے۔ راجپوت، بھٹی ،رانا ،جوئیہ ،راؤ ،میواتی سب ایک ہی ہیں اور یہ پہلے جنگیں لڑنے کے لئے مشہور تھے اور آج بھی جنگ سمجھ کر شادی کے کھانے پر لڑ رہے ہوتے ہیں اور اگر آپ دیکھیں ایک آدمی جس نے گن لٹکائی ہوئی ہے چار ہزار کا بوسکی کا سوٹ پہن رکھا ہے اور نیچے چیتا شوز پہن رکھے ہیں لیکن اس کی قمیض پر سالن کے داغ لگے ہیں تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یقین کر لیں کہ آپ ایک راجپوت سے ملنے کا شرف حاصل کر رہے ہیں۔ میرا ایک راجپوت دوست کی شادی پر جانے کا اتفاق ہوا وہاں کھانا ایک گھنٹہ صرف اس لئے لیٹ ہو گیا کیونکہ دلہا کا باپ اور دلہن کا باپ اس بحث میں مصروف تھے کہ چوہدری نثار اصل راجپوت ہے یا رانا ثناءاللہ اور بحث کا نتیجہ کیا نکلا اس کے بارے میں معلوم نہیں کیونکہ اس کے بعد تلواروں کی جگہ چمچ چلنے لگے اور دشمن کی گردن کی جگہ مرغی کا سینہ اور لیگ پیس کٹنے لگے اور دشمن کے خون کی جگہ رائتہ گلاسوں میں بھر کر پینے لگے ۔ کہتے ہیں کہ راجپوت شادی پر دو دفعہ فائرنگ کرتے ہیں ایک کھانا کھلنے سے پہلے اور دوسرق کھانا کھانے کے بعد۔ البتہ کھانے کے بعد والی فائرنگ بندوقوں سے نہیں کرتے البتہ آواز فائرنگ کی ہی ہوتی ہے۔

آرائیں برادری میں کھانے کا سب سے اچھا سسٹم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ شادیوں پر بلاتے ہی ان لوگوں کو ہے جن کا انہیں یقین ہو کہ یہ بیمار ہیں یا یہ کھانا گھر سے کھا کر آئیں گے۔ آرائیوں میں شادی کا کھانا اکثر سلجھے طریقے سے کھایا جاتا ہے کیونکہ ان کے ہاں شادیوں پر بھی پیاز ہی کھانے کو ملتا ہے۔

مجھے ارائیوں کی ایک شادی پر جانے کا اتفاق ہوا وہاں کھانے کی ٹیبل سے زیادہ رش میں نے ہال کے دروازے پر دیکھا پہلے تو میں سمجھا شاید انہیں یقین نہیں کہ کھانا ٹیبل تک پہنچے گا لیکن تحقیق کے بعد پتا چلا کہ یہ کھانے کی تقسیم کی جگہ نہیں بلکہ کھانا پکانے والی خالص آرائین کے لئے رجسٹریشن ہو رہی ہے یعنی آرائیں برادری کے رشتے ہو رہے ہیں۔ رجسٹریشن کروانے کے لئے شجرہ سنانا پڑتا تھا جسے شاید Tree کہتے ہیں حالانکہ شجرے کی بجائے اگر پیاز کا مقام و مرتبہ پوچھ لیں تو اس سے بھی خالص آرائیں علیحدہ کئے جا سکتے ہیں۔ بہر حال بات ہے کھانے کی تو میں نے آرائیوں کو گجروں اور راجپوتوں کی طرح شوربہ ٹیبل کے نیچے پھینکتے نہیں دیکھا البتہ شاپر میں انڈیلنے کا واقع میں بیان نہیں کر سکتا۔

یہ بھی پڑھئے:   شکاری - انتون چیخوف

شادی میں کھانے کارواج جٹوں میں بھی غیر انسانی ہے ۔ جاٹ، جٹ ،چیمہ،وڑائچ، رندھاوے، مان، جنجوعہ یہ سب ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں۔ جاٹ ویسے تو کسان کے پیشے سے منسلک لوگوں کو بھی کہتے ہیں لیکن سیاست میں داخلے کے بعد کسان جاٹ اور قوم جاٹ کا فرق واضح ہو گیا ۔ عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جٹوں میں عقل نام کی چیز نہیں ہوتی اور تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ واقعی ہی نہیں ہوتی اور روٹی کھانے کے بعد تو بالکل نہیں ہوتی۔ جٹوں کی شادیوں پر کھانے کا طریقہ گجروں سے مماثلت رکھتا ہے فرق صرف ربڑی دودھ اور ٹیبل تک کھانا پہنچانے کا ہے ۔ جٹ برادری میں تکلف نہیں ہوتا اس لئے یہ کھانا نہ ملنے پر دولہا کے آگے سے بھی اٹھا لیتے ہیں۔ میرا دوست نتھا سنگھ قصوری کہتا ہے کہ جاٹ شادیوں پر صرف اس لئے زیادہ کھاتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے اگر کھانا بڑھ گیا تو فقیروں کو دینا پڑےگا اور اگر فقیر کا پیٹ بھر گیا تو اسے جٹ بنتے دیر نہیں لگنی لہذا مزید ملاوٹی جٹ بنانے کے ڈر سے یہ شادیوں پر انھے واہ کھاتے ہیں۔ بیگانی شادیوں پر جٹوں کا کھانے کا طریقہ واردات وہی ہوتا ہے بس سوچ علیحد ہوتی ہے۔ بیگانی شادیوں میں جاٹ صرف انا کے چکر میں کھاتے ہیں کہ کہیں کوئی اور برادری زیادہ بیہودہ طریقے سے کھا کر ان کو نیچا نہ دکھا دے۔

باقی برادریوں بٹ،راجپر، وٹو ،ڈوگر، ملک ،کمبوہ وغیرہ کے بارے میں جاننے کے لئے اگلی قسط کا انتظار کریں۔۔۔

Views All Time
Views All Time
921
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply