پاکستان 14 اگست کوبنا یا 15 اگست کو؟ | طلحہ شفیق

Print Friendly, PDF & Email

پاکستان کی مظلوم  نئی نسل کو  ہمیشہ  یہی ذہن نشین کرایا جاتا ہے کہ اُن کا  پیارا ملک 14 اگست کو آزاد ہوا تھا۔ یہ کہانی اُن کے والدین بھی سناتے ہیں، اُن کی درسی کتب بھی اور ٹیلی وِژن پر بیٹھے بابے یعنی دانشور یا 14 اگست 1947 کے چشم دید گواہ (جن کوخصوصی نشریات کے لیے خصوصی طور پر ہی برآمد یا دریافت کیا جاتا ہے)۔ حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق یہ قومی دن ہے لہذا اِس کے برعکس سوچنے والے کی عقل پر شک ہی کیا جائے گا لیکن سوال اٹھانا تو جرم نہیں اور جواب اگر حقائق کے مطابق ہوتو غالبا ماننا بھی گناہ نہیں۔

دراصل اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں مل سکا۔ مختلف لوگ اس بارے میں مختلف راے رکھتے ہیں لیکن تاریخ  نہیں دب سکتی کیونکہ حقائق اور سچائیوں پر سوال اٹھانے سے اسے نئی زندگی ملتی رہتی ہے۔ اب آتے ہیں اس سوال کی جانب کہ پاکستان کب تخلیق ہوا تھا۔ جیسا کہ آج کل کہا جاتا ہے 14 اگست کو یا  پھر پاکستان 15 اگست  آزاد ہوا  تھا؟ ہوسکتا ہے کہ کوئی بھائی کہیں کہ جی مطالعہ پاکستان کی کتابوں میں تو  لکھا ہے کہ پاکستان 712 عیسوی میں اس وقت بن گیا تھا جب عرب مسلمان سندھ اور ملتان میں وارد ہوئے تھے تو 14 اگست بھی غلط ہے اور 15 بھی۔ بہرحال اس سوال کے تعاقب میں جو  شواہد  مجھے دستیاب ہوئے وہ  آپ  کی خدمت میں  پیش ہیں۔
1۔ تعزیرات پاکستان کے مطابق پاکستان 15اگست کو قائم ہواتھا (یہ میں نے مختلف جگہ پڑھا ہے لیکن خود ابھی تک تصدیق نہیں کرسکا لہذا دروغ بر گردن راوی)۔

2۔Indian Independence Act 1947 کے مطابق  15 اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آئے گا۔

3۔ قائداعظم  نے 13اگست 1947ء کو کراچی میں لارڈ مائونٹ بیٹن کے اعزاز میں ضیافت کے موقع پر تقریر کرتے ہوے فرمایا
”آج ہندوستان کے لوگوں کو مکمل اقتدار منتقل ہونے والا ہے اور 15 اگست 1947ء کے مقررہ دن دو آزاد اور خودمختار مملکتیں پاکستان اور ہندوستان معرض وجود میں آجائیں گی”۔(قائداعظم تقاریر و بیانات: بزم اقبال لاہور صفحہ 361)

4۔ قائداعظم نے 15اگست 1947ء کو پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس کی افتتاحی تقریب پر قوم کے نام پیغام میں فرمایا ”بے پایاں مسرت اور تہنیت کے ساتھ میں آپ کو مبارک باد کا پیغام دیتا ہوں۔ 15 اگست آزاد اور خودمختار پاکستان کی سالگرہ کا دن ہے”۔(قائداعظم تقاریر و بیانات: بزم اقبال لاہورصفحہ 364 یہ تقریر یوٹیوب پر سماعت بھی کی جاسکتی ہے) ۔1989ء کو پاکستان کی وزارتِ اطلاعات کے شعبے فلم اور مطبوعات کے زیرِ اہتمام شایع ہونے والی کتاب ”قائدِ اعظم محمد علی جناح تقاریر و بیانات بہ حیثیت گورنر جنرل پاکستان 1947۔1948” میں بھی یہ تقریر صفحہ نمبر 55 پر ”پُر امن بقائے باہمی” (Peace Within, and Peace Without) کے عنوان سے موجود ہے۔”

5۔ 9 جولائی 1948ء میں پاکستان کی پہلی ڈاک ٹکٹ جاری کی گئی اس پر بھی آزادی کی تاریخ 15 اگست1947درج ہے۔(پاکستان پوسٹ کی ویب سائٹ پر تصویر موجودہے)

6۔ اسٹینلے والپرٹ اپنی کتاب  ‘جناح آف پاکستان’ میں لکھتے ہیں کہ پاکستان15 اگست کو قائم ہوا اور اپنی ایک اور کتاب "A New History Of India” میں بھی صفحہ 349 پر وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان 15اگست کو بنا۔

7۔ حکومتِ پاکستان کی شائع شدہ سال1948ء کی چھٹیوں کی فہرست میں یومِ آزادی کی چھٹی کا دن 15 اگست درج ہے ۔(دی نیوز کراچی  امجد مصطفٰے)

8۔  14 اور 15 اگست 1947 کی درمیانی رات لاہور، پشاور اور ڈھاکہ کے ریڈیو سٹیشنوں سے 11 بجے آل انڈیا ریڈیو سروس نے اپنا آخری پروگرام نشر کیا اور ٹھیک بارہ بجے رات سے تھوڑا پہلے پاکستان کی مخصوص شناختی دھن بجائی گئی تھی۔ پھر لاہور سے جناب ظہور آذر کی آواز میں انگریزی زبان میں اعلان ہوا کہ آدھی رات کے وقت پاکستان کی آزاد اور خود مختار مملکت وجود میں آ جائے گی۔ پھر ٹھیک بارہ بجے پہلے انگریزی میں اور بعد میں اردو میں یہ الفاظ گونجے کہ ”یہ پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ہے۔” انگریزی میں ظہور آذر اور اردو میں مصطفی علی ہمدانی نے اعلان کیا۔ پشاور ریڈیو سے بھی آدھی رات کے وقت آفتاب احمد بسمل نے اردو میں اور عبداﷲ جان مغموم نے پشتو میں پاکستان کے قیام کا اعلان کیا جبکہ نشریات کا اختتام جناب احمد ندیم قاسمی کے اس نغمے پر ہوا کہ ”پاکستان بنانے والے پاکستان مبارک ہو”۔ ڈھاکہ ریڈیو سٹیشن سے بھی اسی نوعیت کا اعلان انگریزی میں جناب کلیم اﷲ نے کیا اور بنگلہ زبان میں اس کا ترجمہ بھی نشر ہوا (قیام پاکستان کے ابتدائی ایام اور پاک فوج کا ایثار Published in Hilal Urdu August 2014)۔

یہ بھی پڑھئے:   شہید سرمد ؒ - حیدر جاوید سید

یہ معما بھی ابھی حل طلب ہے کہ قیام پاکستان کا اعلان کیا کس نے تھا ہمدانی صاحب نے یا ظہور آذر یا دونوں نے؟ (طلحہ شفیق)

9۔ 15 اگست 1947 کو کراچی میں کرنل گلزار احمد کی پلٹن نے قائداعظم کو بطور گورنر جنرل سلامی پیش کی (قیام پاکستان کے ابتدائی ایام اور پاک فوج کا ایثار Published in Hilal Urdu August 2014)۔

10۔وسعت اللہ خان اپنے کالم میں اس معاملے کے متعلق لکھتے ہیں "چودہ اگست کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کراچی میں دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب سے چند گھنٹے بعد پاکستان ایک آزاد ملک کے طور پر وجود میں آ جائے گا۔ اسی روز دہلی روانگی سے قبل ماؤنٹ بیٹن نے نئی ریاست کو تاجِ برطانیہ کی نیابت دینے کی دستاویز پر دستخط کیے۔ شاہِ انگلستان کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ ماؤنٹ بیٹن کی روانگی کے بعد بعض لوگوں نےگورنر جنرل محمد علی جناح کو مشورہ دیا کہ یونین جیک اتار کر پاکستان کا قومی پرچم لہرا دیا جائے لیکن جناح صاحب نے اس تجویز کو نامناسب قرار دیا۔ نصف شب کو نئی مملکت کے قیام کا اعلان ہوا تاہم نئی مملکت کے قیام کا جشن صبح تک مؤخر کردیا گیا۔ اسکے برعکس دلی میں نہرو نے جوتشیوں کے مشورے سے نصف شب سے ذرا پہلے اپنی تقریر شروع کی۔ پندرہ اگست کی صبح پاکستان کی نئی کابینہ نے حلف اٹھایا اور بانی پاکستان نے پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس کا باضابطہ افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو مبارک باد دیتے ہوئے نہایت مسرت محسوس کر رہا ہوں۔ پندرہ اگست پاکستان کی آزاد و خودمختار ریاست کا جنم دن ہے، یہ مسلمان قوم کی تکمیلِ مقصد کا دن ہے، جس نے مادرِ وطن کے قیام کے لئے گذشتہ چند برسوں میں عظیم قربانیاں پیش کیں۔

محمد علی جناح کی اس دوٹوک وضاحت کے بعد مجھ سمیت کروڑوں لوگ نہیں جانتے کہ چودہ اگست کب سے یومِ آزادی قرار پایا اور کس مصلحت کے تحت قرار پایا” (ساٹھ برس اور حافظہ از وسعت اللہ خان  اشاعت Tuesday, 14 August, 2007)۔

11۔ وکٹوریہ شیفلڈ  کہتی ہیں کہ پاکستان 15اگست 1947کو معرض وجود میں آیا (kashmir In The Crossfire)۔

12۔ کے کے عزیز اپنی کتاب (Murder Of History) میں ”قیامِ پاکستان کی تاریخ” کے عنوان سے لکھتے ہیں، ”یہ ایک عمومی اور مستحکم تاثر ہے کہ پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست ہے جو درست نہیں ہے۔ انڈین انڈیپینڈنس بل جو 4 جولائی 1947 کو متعارف کرایا گیا تھا، 15 جولائی 1947 کو قانون بن گیا جس کے مطابق انڈیا اور پاکستان 14اور 15اگست کی درمیانی شب ایک آزاد مملکت کے طور پر وجود میں آئے (Murder Of History صفحہ نمبر 179 بہ عنوان ”قیامِ پاکستان کی تاریخ”)۔ کے کے عزیز نے اپنی کتاب Briton and Muslim India  کہ صفحہ 183پر لکھا ہے کہ پاکستان 15 اگست کو وجود میں آیا۔

13۔ حکومتِ برطانیہ کی سرکاری ویبسائٹ ”Legislation.co.uk” پر موجود انڈین ایکٹ کی دفعہ نمبر 1 سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ایکٹ کے  مطابق

"As from the fifteenth day of August, nineteen hundred and forty-seven, two independent Dominions shall be set up in India, to be known respectively as India and Pakistan”

14۔ سابق وزیراعظم پاکستان چودھری محمد علی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ
"15اگست 1947 رمضان المبارک کے آخری جمعہ کا بابرکت اور مقدس دن تھا اس مبارک دن قائد اعظم نے پاکستان کے گورنر جنرل کا منصب سنبھالا اور کابینہ نے حلف اٹھایا۔ ستارہ و ہلال والا قومی پرچم لہرایا گیا۔ پاکستان منصہ شہود پر آگیا” (”Emergence Of Pakistan”  اردو ترجمہ بشیر احمد راشد مکتبہ کارواں  صفحہ نمبر 287)۔

یہ بھی پڑھئے:   زندان کی چیخ ۔ پانچویں قسط

15۔ پنجاب یونیورسٹی کی ریسرچ سوسایٹی آف پاکستان نے جناب لیاقت علی خان کی تقاریر کا ایک مجموعہ 1975میں شائع کیا۔ اس میں لیاقت علی خان کی کچھ تقاریر کے اقتباسات پڑھیے۔ اس کتاب کے صفحہ 117پر  درج ہے (دستور ساز اسمبلی میں قومی پرچم کی تفصیلات بتاتے ہوئے)، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 15 اگست کو جب پاکستان قائم ہو تو اس کا اپنا قومی پرچم ہی نہ ہو”۔ اس کے صفحہ 115پر درج ہے (اسمبلی میں پرچم پیش کرتے ہوئے)، ”یہ پرچم پاکستان کا پر چم ہے۔ یہ پاکستانی قوم کا پرچم ہے۔ یہ اس ریاست کا پرچم ہے جس نے 15اگست کو معرض وجود میں آنا ہے”۔

16۔ چودہ اگست کے پاکستان ٹائمز کی نمایاں سرخی تھی”Independance Tomorrow”۔

17۔ عائشہ جلال اور سجاتا پوش کی مشترکہ کتاب”Modern South Asia” کے صفحہ 188 اور 210 پر قیام پاکستان کی جو تاریخ درج کی گئی ہے وہ 15 اگست 1947ہے۔ ایس ایم برکی اور سلیم الدین قریشی کی کتاب "The British Raj in India”کے صفحہ 609 اور 518 پر لکھا ہے کہ پاکستان 15 اگست کو معرض وجود میں آیا۔

18۔ انڈیا کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے سوانح نگار فلپ زگلر اپنی کتاب ”Mountbatten: The Official Biography” میں بھی پاکستان کی آزادی کے حوالے سے یہی لکھا ہے کہ پاکستان کی آزادی کا دن 14اگست نہیں بلکہ 15اگست ہے۔

19۔اور تو اور ڈاکٹر صفدر محمود بھی کہتے ہیں ” 15اگست کو  پاکستانی قو م نے پہلا یوم آزادی منایا "(سایہ خدائے ذوالجلال – ڈاکٹر صفدر محمود ۔Daleel.pk 23.6.17)

اب سوال یہ ہے کہ یوم آزادی 15 اگست کی بجائے 14 اگست کیوں کیا گیا؟ کس نے کیا؟ کب کیا؟سابق وزیر اعظم محمد علی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ایسا نجومیوں کے کہنے پر کیا گیا کیونکہ نجومیوں نے لیاقت علی خان کو بتایا کہ 15 اگست منحوس دن ہے۔ 9 جولائی 1948ء تک تو یہ بات طے تھی کہ پاکستان 15 اگست 1947ءکو آزاد ہوا تھا پھر ناجانے کیا ہوا۔ ایک عذر یہ تراشا جاتا ہے کہ وائسرائے نے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کو اقتدار 14 اگست ہی کو سونپ دیا تھا جب کہ بھارت کو 15 کو سونپا گیا اس لیے ہم بھارت سے ایک دن پہلے یوم آزادی مناتے ہیں۔ میں تو یہی کہ سکتا ہوں کے جشن جب مرضی منائیں کیونکہ اب  ہم  آزاد ہیں۔ ہماری اپنی مرضی کہ ہم نے  آزادی کی خوشی کس دن منانی ہے مگر ہم یہ نہ کہیں کہ پاکستان بنا ہی 14کو تھا۔ ہم تاریخ نہیں بدل سکتے۔ تاریخ کو مسخ کرنا جرم ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر پاکستان میں تاریخ سے برا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ آج کل طلبہ کو مطالعہ پاکستان بطور لازمی مضمون اختیار کرنا پڑتا ہے لیکن ان کی توجہ صرف امتحان پاس کرنے تک ہی محدود رہتی ہے۔ یہ تاریخ بھی تاریخ نہیں ہوتی بلکہ بقول جون ایلیاء کہ ہم تاریخ کے دسترخوان پر بس حرام خوری کر رہے ہیں، شائد  یہ بھی وہی تاریخ ہے۔ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ جب طلبہ کو یونیورسٹیوں میں مطلوبہ شعبہ جات میں داخلہ نہیں ملتا تو وہ مطالعہ پاکستان پر طبع آزمائی کا ارادہ کرتے ہیں۔ بہرحال میں سوچتا ہوں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ 15 اگست 14 اگست ہو گئی اور آہستہ آہستہ ہم پاکستانیوں نے اسے قبول بھی کر لیا۔ میں تاریخ کا ایک معمولی سا طالبِ علم ہوں۔ سوچنا میرا جرم ہے اور میں اسے قبول کرتا ہوں باقی اگر کسی کو اختلاف ہے تو انکی بات سر آنکھوں پر کیونکہ اختلاف رائے انکا حق ہے جو میں چھین نہیں سکتا۔

Views All Time
Views All Time
1877
Views Today
Views Today
1

Leave a Reply